اس طرح پھوٹ کے رویا کوئی
بے کسوں کا نہیں گویا کوئی
۔
شور سے گونجتے سناٹوں کے
وا کرے کیا لب گویا کوئی
۔
سنگ دل جب بھی کوئی یاد آیا
لگ کے دیوار سے رویا کوئی
۔
لوٹ کر بھی کوئی بے چین رہا
لٹ کے بھی چین سے سویا کوئی
۔
حشر ساماں ہوئیں ویراں آنکھیں
پھر کسی خواب میں کھویا کوئی
۔
زیست کا دشت سمن زار ہوا
بیج کیا درد نے بویا کوئی
خالد احمد