غزل
اس واسطے لوگوں کو سنائی نہیں دیتے
ہم آہ تو بھرتے ہیں دہائی نہیں دیتے
کچھ درد ہیں ایسے کہ جو چہرے سے عیاں ہیں
کچھ زخم ہیں ایسے جو دکھائی نہیں دیتے
وہ راستے جچتے ہی نہیں اہل دلاں کو
وہ راستے جو آبلہ پائی نہیں دیتے
یادوں کی ہے اک بزم سجی خانۂ دل میں
اس بزم میں غیروں کو رسائی نہیں دیتے
ہم لوگ تعلق میں بہت صاف ہیں لیکن
ہم لوگ تعلق کی صفائی نہیں دیتے
افتخار حیدر