اس کے آنے پہ بھی نہیں آئی
درد میں کچھ کمی نہیں آئی
عمر بھر دوستوں نے محنت کی
پر ہمیں دوستی نہیں آئی
اپنے ہی گھر پہ آ نکلتے ہیں
ہم کو آوارگی نہیں آئی
دوستوں کے کسی لطیفے پر
آج ہم کو ہنسی نہیں آئی
ہم کو بھی شوق زندگی کا تھا
کیا کہیں راس ہی نہیں آئی
اب کے آئی بھی اور گئی بھی بہار
فصل دیوانگی نہیں آئی
زندگی بن گئی عدو سی شجاعؔ
اور ہمیں موت بھی نہیں آئی
شجاع خاور