Us Kay Kitnay Chahnay Wally Hain Adaza Howa
غزل
اس کے کتنے چاہنے والے ہیں یارو ہر طرف
اس کے در پر مار جب کھائی تو اندازہ ہوا
عشق میرا دس برس سے کونسی منزل پہ ہے
اس نے جب مجھ کو کہا بھائی تو اندازہ ہوا
ہوتے ہیں کیوں فٹ کھلاڑی جاتے ہی ان فٹ کہیں
میری ماں گھر میں بہو لائی تو اندازہ ہوا
کتنا صحت کے لیے ناقص ہے شب بھر جاگنا
دوسرے دن لی جو انگڑائی تو اندازہ ہوا
مرتے دم تک بھی بہت سے داڑھی کیوں رکھتے نہیں
اس نے میری داڑھی منڈوائی تو اندازہ ہوا
فرق کچھ بھی تو نہیں نسرین اور پروین میں
ہو گئی کمزور بینائی تو اندازہ ہوا
ٹھرکی بڈھے کیوں نہیں رکھتے ہیں یارو مونچھ بھی
مونچھ روزانہ جو کی ڈائی تو اندازہ ہوا
ساتھ بیگم جب گئی بازار میرے دوستو
کتنی سستی ہے یہ مہنگائی تو اندازہ ہوا
جب دسمبر آ گیا تو حسن اوجھل ہوگیا
یاد کیوں آتا ہے جولائی تو اندازہ ہوا
دسواں بیٹا میں تھا میرے دسواں بیٹا جب ہوا
ہے شغف مجھ میں یہ آبائی تو اندازہ ہوا
کیسا لگتا ہے جلیسی عورتوں کو آج کل
در فٹے منہ بولی ہمسائی تو اندازہ ہوا
حیدر حسنین جلیسی
Haider Hussnain Jaleesi