loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 00:27

اس کے کتنے چاہنے والے ہیں یارو ہر طرف

Us Kay Kitnay Chahnay Wally Hain Adaza Howa

غزل

اس کے کتنے چاہنے والے ہیں یارو ہر طرف
اس کے در پر مار جب کھائی تو اندازہ ہوا

عشق میرا دس برس سے کونسی منزل پہ ہے
اس نے جب مجھ کو کہا بھائی تو اندازہ ہوا

ہوتے ہیں کیوں فٹ کھلاڑی جاتے ہی ان فٹ کہیں
میری ماں گھر میں بہو لائی تو اندازہ ہوا

کتنا صحت کے لیے ناقص ہے شب بھر جاگنا
دوسرے دن لی جو انگڑائی تو اندازہ ہوا

مرتے دم تک بھی بہت سے داڑھی کیوں رکھتے نہیں
اس نے میری داڑھی منڈوائی تو اندازہ ہوا

فرق کچھ بھی تو نہیں نسرین اور پروین میں
ہو گئی کمزور بینائی تو اندازہ ہوا

ٹھرکی بڈھے کیوں نہیں رکھتے ہیں یارو مونچھ بھی
مونچھ روزانہ جو کی ڈائی تو اندازہ ہوا

ساتھ بیگم جب گئی بازار میرے دوستو
کتنی سستی ہے یہ مہنگائی تو اندازہ ہوا

جب دسمبر آ گیا تو حسن اوجھل ہوگیا
یاد کیوں آتا ہے جولائی تو اندازہ ہوا

دسواں بیٹا میں تھا میرے دسواں بیٹا جب ہوا
ہے شغف مجھ میں یہ آبائی تو اندازہ ہوا

کیسا لگتا ہے جلیسی عورتوں کو آج کل
در فٹے منہ بولی ہمسائی تو اندازہ ہوا

حیدر حسنین جلیسی

Haider Hussnain Jaleesi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم