Is Hunar say wo her ik bazm main chaaya howa hay
غزل
اس ہنر سے وہ ہر اک بزم میں چھایا ہوا ہے
اپنا ہونے کا یقیں سب کو دلایا ہوا ہے
وہ مرے ساتھ ہے میں ساتھ ہوں اُس کے لیکن
کیوں تصور میں کوئی دوسرا آیا ہوا ہے
اُس کی اس طرز کی بچوں سی ادا مارتی ہے
نام ہاتھوں پہ مرا لکھ کے مٹایا ہوا ہے
اس نے ہونٹوں پہ نئی سرخی لگائی ہوئی ہے
میں نے سگریٹ کو ہونٹوں سے لگایا ہوا ہے
آپ نے غیر کو پہلو میں جگہ دی ہوئی ہے
آپ نے مجھ کو سلیقے سے ہٹایا ہوا ہے
کیسا منظر ہے کہ وہ سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
ہم نے نظروں کو شرافت سے جھکایا ہوا ہے
آپ کس طرح بُھلا سکتے ہیں محفل میں اگر
ہم نے اک بار کوئی شعر سنایا ہوا ہے
(شاہ فہد)
Shah Fahad