Itlaa deti hay dewangi afsoos kay sath
غزل
اطلاع دیتی ہے دیوانگی افسوس کے ساتھ
زندگی گزرے گئی باقی مری افسوس کے ساتھ
زعم، وارفتگی، جذبات سبھی راکھ ہوئے
آخرش رہ گئی شرمندگی افسوس کے ساتھ
ایسا ہرجائی جو ہر بار پلٹ آتا ہو
ایک رشتہ ہے ہمارا وہی افسوس کے ساتھ
ایک ہی نام کو اس وقت نے حسبِ موسم
شاد ہو کر کبھی لکھا کبھی افسوس کے ساتھ
دل نے پچھتاوے کے اوراق پہ یہ لکھی ہے
درد میں ڈوبی ہوئی شاعری افسوس کے ساتھ
تھام کر ہاتھ چلو اس کا، یہی بہتر ہے
کاٹنی ہے تمھیں کافی تقی افسوس کے ساتھ
سید تقی حیدر تقی
Syed Taqi Haider Taqi