غزل
اظہار غم کو شوق نے آساں بنا لیا
ضبط سخن کو بات کا عنواں بنا لیا
ہم نے بہار رفتہ کی تصویر کے لیے
شاخ مژہ کو شاخ گل افشاں بنا لیا
دیکھا زمانۂ گزراں کو اسی نے خوب
آنکھوں کو جس نے روزن زنداں بنا لیا
ژولیدگی کہ میرے خیالوں کی جان تھی
تم نے اسی کو زلف کا عنواں بنا لیا
جب خود حریف رنگ گلستاں نہ ہو سکے
خود کو حریف رنگ گلستاں بنا لیا
آرائش حریم وفا کے خیال سے
ہر داغ دل کو شمع فروزاں بنا لیا
فطرتؔ حریمِ شوق میں آنا جو تھا انہیں
اشکوں کو ہم نے شمع شبستاں بنا لیا
عبدالعزیز فطرت