افشاء تو اپنی ذات کر کچھ بات کر
کچھ تابش جذبات کر کچھ بات کر
شاید ترے لفظوں سے کوئی جی اٹھے
اپنا سخن خیرات کر کچھ بات کر
یہ خامشی تو زہر ہے مت پی اسے
چاہے خود اپنے ساتھ کر کچھ بات کر
کچھ تو دکھا اپنے سخن کا معجزہ
الفاظ کی برسات کر کچھ بات کر
یہ چپ تری ظلمت نہ بن جائے کہیں
کچھ روشنی سوغات کر کچھ بات کر
اک ساتھ رہ کر بھی جو ہم تنہا رہیں
پیدا نہ وہ حالات کر کچھ بات کر
بے گانگی اچھی نہیں سب سے قمر
کچھ بات کر کچھ بات کر کچھ بات کر
اقبال قمر