المیہ
یہ گونگے بہرے بھی حکمراں ہیں
یہ ذہنی مفلوج میری ملت کے ترجماں ہیں
جنہیں وراثت میں حکمرانی ملی ہوئی ہے
شکم میں جن کی حرام لقموں نے گھر کیا ہے
میں سچ کہوں تو
یہ سارے وردی کے پیدا کردہ
سروں پہ بوٹوں کا سایہ لے کر
امین و صادق بنے ہوئے ہیں
یہ چور اچکے گزشتہ کتنی دہائیوں سے
مرے ہی بچوں کی خواہشوں کو
نگل رہے ہیں حواس جذبے پگھل رہے ہیں
عجیب صورت بنی ہوئی ہے
بہت سے بے باک سر پھرے بھی
دبک کے کونے سے جا لگے ہیں
تماش بینوں کے ساتھ مل کر تماشہ تکنے میں لگ گئے ہیں
ہجوم مل کر یہ کہہ رہا ہے
نہ دیکھو کچھ بھی نہ بولوکچھ بھی
خموش رہنے میں عافیت ہے
سو زندہ لاشے
قدم بڑھانے سے ڈر رہے ہیں
گھٹن سے ہر لحظہ مر رہے ہیں
گھٹن سے ہر لحظہ مر رہے ہیں
ماجد جہانگیر مرزا