امیر۔شہر کی عزت بچائی جاتی ھے
سو بے قصور پہ تہمت لگائی جاتی ھے
خوشی ملی ھے مگر ایک مسئلہ ھے مرا
خبر نہیں خوشی کیسے منائی جاتی ھے
اس اہتمام سے چارہ گری نہیں ہوتی
جس اہتمام سے میت اٹھائی جاتی ھے
نظر پڑے نہ پڑے بے لباس جسموں پر
مگر مزار پہ چادر چڑھائی جاتی ھے
نصاب,زیست میں اب یہ پڑھا یا جانے لگا
کہ آگ بستی میں کیسے لگائی جاتی ھے
دوائیں کام کریں گی تمہیں یقین ھے کیا؟
دوا تو روز مجھے بھی پلائی جاتی ھے
وہیں پہ ہوش و خرد کے چراغ جلتے ہیں
شراب سب کو جہاں پر پلائی جاتی ھے
کبھی ملو گے تو تفصیل سے بتا دوں گا
تمام دن کی کہاں پر کمائی جاتی ھے
سہیل اقبال