loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:31

انجام یہ ہوا ہے دل بے قرار کا

انجام یہ ہوا ہے دل بے قرار کا
تھمتا نہیں ہے پانوں ہمارے غبار کا

پہلے کیا خیال نہ گل کا نہ خار کا
اب دکھ رہا ہے پانوں نسیم بہار کا

پیہم دیے وہ رنج کہ انساں بنا دیا
منت پذیر ہوں ستم روزگار کا

اس کو خزاں کے آنے کا کیا رنج کیا قلق
روتے کٹا ہو جس کو زمانہ بہار کا

مخفی ہے اس میں راز بقائے حیات عشق
کیا پوچھتے ہو حال دل بے قرار کا

مجبوریاں ستم ہیں وگرنہ خدا کی شان
میں اور یوں گزار دوں موسم بہار کا

غافل نگاہ ہوش سے رنگ چمن کو دیکھ
پروردۂ خزاں ہے زمانہ بہار کا

نکلا ہے دم رواںؔ کا تمنا کے ساتھ ساتھ
اللہ رے زور نالۂ بے اختیار کا

جگت موہن لال رواں

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم