loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 20:31

اندر جالی ” منتر پھونکا عقل کے ظلمت خانوں پر

اندر جالی ” منتر پھونکا عقل کے ظلمت خانوں پر
اور”صوامت "گھول کے مارے دل کے روشن دانوں پر

"بھوج پتر” کی چاروں دشائیں ہردیے کے وپریت ملیں
"گنگاجل” بھی فیل ہوا ہے "کانا "کی سنتانوں پر

عشق کے ہم آسیب زدہ ہیں اور ایسے آسیب زدہ
عامل،بابا، چھوڑ سکے نہ کوئی اثر دیوانوں پر

عشق میں ہم بس” کانا جی ” کو اپنا مرشد مانتے ہیں
اپنا اک اک چھند ہے بھاری”قیس” کے سب افسانوں پر

یونہی امر کب ٹھہریں ہیں وہ عشق نے ہی احسان کیا
سنت روی کی کٹیا پر اور "میرا” کے ایوانوں پر

عشق امر ہے عشق امر ہے عشق امر ہے عشق امر
یہی لکھا تھا صدیوں پہلے "چندر گپت”کے لانوں پر

گنگا کے اس پار درشیہ کتنا سندر ہوتا ہے !!
عشق کا سورج نکلے ہے جب زلفیں ڈالے شانوں پر

بھنگ کی تہمت تلسی جی کے دوہوں تک محدود نہیں
کچھ نے غزل کو مدرا تھامے دیکھا ہے میخانوں پر

عشق کو تابع کرنے میں جو باون چوبی بھول گئے
رودر راکش کی مالا پہنے بیٹھے ہیں استھانوں پر

بچھڑا ساتھی مل جاتاہے دھیرج راکھو خانہ بدوش
قشقہ کھینچو عشق جپو بس تسبیحات کے دانوں پر

ثمر خانہ بدوش

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم