انہیں تو نے بخشی ہیں کوٹھیاں تری شان جِلّ جلالہ
میں ہوں لالو کھیت میں لامکاں تری شان جِلّ جلالہ
وہ کہ تیرے دین سے دور کا بھی نہیں جنہیں کوئی واسطہ
وہ ہیں تیرے دین کے پاسباں تری شان جِلّ جلالہ
کوئی فاقہ کرکے بھی ہے مگن، کوئی دال بھات پہ مطمئن
ہیں کسی کے پیٹ میں مرغیاں تری شان جِلّ جلالہ
تو یہ جانتا ہے کہ تیرے بندوں نے دہر میں ترے نام پر
وہ ستم کئے ہیں کہ "الاماں” تری شان جِلّ جلالہ
کہیں دورِ جامِ شراب ہے کہیں رقصِ حسن و شباب ہے
کہیں نامرادی ہے نوحہ خواں تری شان جِلّ جلالہ
یہ ترا مجید ترے سوا کہے کس سے درد کا ماجرا
تو ہی غم کی سُنتا ہے داستاں تری شان جِلّ جلالہ
مجید لاہوری