Inhi Kay Naqsh e paa kay yeh Nishaan Hain
غزل
انہی کے نقشِ پا کے یہ نشاں ہیں
ستارے آسماں در آسماں ہیں
فقط اک چاند تارا دیکھتے ہو
بہت سے چاند تارے آسماں ہیں
ہماری زندگی اپنی نہیں ہے
کئی رشتے ہمارے درمیاں ہیں
وہ ڈسنے کے مواقع ڈھونڈتے ہیں
خداوندا یہ کیسے مہرباں ہیں
یہ زخموں کے نشاں ہر گز نہیں ہیں
مرے دل پر محبت کے نشاں ہیں
برابر مرد و زن کا اب ہے رشتہ
حسینوں کی ادائیں اب کہاں ہیں
کوئی چارہ کرو ثاقب چمن کا
ابھی دشمن تمہارے باغباں ہیں
رانا افتخار احمد ثاقب
Rana Iftikhaar Ahmed Saqib