ان کا احساں ہے ، خدا کا شکر ہے
دل ثنا خواں ہے ، خدا کا شکر ہے
دولت عشق نبی سینے میں ہے
پاس ایماں ہے ، خدا کا شکر ہے
اسوہء خیر البشر ہے سامنے
راہ آساں ہے ، خدا کا شکر ہے
مجھ سا عاصی اور شہرِ نور میں
اُن کا مہماں ہے ، خدا کا شکر ہے
میرے فکر و فن کا ، میری زیست کا
نعت عنواں ہے ، خدا کا شکر ہے
ان کے در پر حاضری کا اے صبیح
پھر سے امکاں ہے ، خدا کا شکر ہے