ان کی قسمت میں اگر چاند ستارے ہونگے
بال ہنس ہنس کے فرشتوں نے سنوارے ہونگے
آج تفریح کو چلتے ہیں کسی ساحل پر
مست منظر جہاں دریا کے کنارے ہونگے
حٌور تو حُور فرشتے بھی دعائیں دیں گے
کتنے پر کیف وہ جنت کے نظارے ہونگے
وقت سب کے کبھی یکساں نہیں رہتے ہیں جناب
وقت اچھے جو تمہارے تھے ہمارے ہونگے
بیچ جنگل میں کہیں ڈالدیں خیمے کے حصار
چاندنی رات میں بانہوں کے سہارے ہونگے
نام پیڑوں پہ کبھی لکھ کے چلے آئے تھے
یاد آجا ئے گا جو وقت گزارے ہونگے
صنف نازک کی ادائیں ہیں قیامت تابش
ایسے ماحول میں کتنے ہی کنوارے ہونگے
تابش رامپوری