اُس دن ،یاد ہے، کتنا تیز چلے تھے ہم
اپنے سائے پیچھے چھوڑ گئے تھے ہم
جسم ہمارے بیچ میں حائِل لگتے تھے
اک دُوجے سے ایسے لپٹ رہے تھے ہم
دُنیا و ما فیہا کا کچھ ہوش نہ تھا
جیسے دھرتی پر دو ہی بستے تھے ہم
لے دے کے یکساں بانٹی تھیں کُل سانسیں
گویا ساتھ جیے تھے ‘ ساتھ مَرے تھے ہم
خواب میں تم سے مل کر بچھڑے تھےجس رات
آنکھ کُھلی تَو دل پر ہاتھ رکھے تھے ہم !
( سعید صاحِبؔ )