loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 13:16

اُس سے مل کر بھی جدائی کے الم قائم رہے

اُس سے مل کر بھی جدائی کے الم قائم رہے
کعبہِ جاں میں کئی جھوٹے صنم قائم رہے

آنے والے موسموں میں اس طرح رہنا اے دوست
جانے والے موسموں کا بھی بھرم قائم رہے

آندھیاں کیا کیا چلیں، صحرائے جاں کی ریت پر
اک مسافر کے مگر نقشِ قدم قائم رہے

اُس کی یادیں جوگیوں کے بھیس میں آتی رہیں
شہرِ دل کی اوٹ میں کچھ آشرم قائم رہے

گھپ اندھیرے میں بھی مجھ کو راستہ ملتا رہا
بے خبر لمحوں میں بھی اُس کے کرم قائم رہے

عشق اپنا آپ منواتا رہا ہر دور میں
حسن کے اپنی جگہ جور و ستم قائم رہے

جو بھی لکھنا، بس یہی کچھ سوچ کر لکھنا نعیم
حرمتِ الفاظ، ناموسِ قلم قائم رہے

(محمد نعیم جاوید نعیم)

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم