loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 10:41

اُس شہر میں رہنے کو ٹھکانہ بھی نہیں تھا

اُس شہر میں رہنے کو ٹھکانہ بھی نہیں تھا
وہ شہر جسے چھوڑ کے جانا بھی نہیں تھا

اُس شخص کی راہ دیکھتے رہتے تھے ہمیشہ
جس شخص کو اس شہر میں آنا بھی نہیں تھا

صحراؤں میں سب خرچ ہوئی عمر کی پونجی
سو پشت سے مجنوں کا گھرانہ بھی نہیں تھا

ہر شخص نے لوٹا مجھے حق اپنا سمجھ کر
ہر چند کہ میں قومی خزانہ بھی نہیں تھا

پھر ہم نے تری یاد کو تعویذ بنایا
جینے کا کوئی اور بہانہ بھی نہیں تھا

ناز مظفر آبادی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم