loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:08

اُس کا خیال ذہن پہ چھایا، چلا گیا

اُس کا خیال ذہن پہ چھایا، چلا گیا
بادل سا کوئی آنکھ میں آیا، چلا گیا

اے رات تو نے اپنا بھروسہ گنوا دیا؟
تُو نے جو خواب آنکھ میں لایا، چلا گیا

ہونٹوں پہ اس تضاد نے پہرے بٹھا دیئے
ہم نے تو جس کسی کو بلایا، چلا گیا

اچھا ہی تھا کہ دھوپ میں جلتے کسی کے سنگ
چھاؤں میں آکے بیٹھے تو سایہ چلا گیا

اُس شہرِ خامشی کا بھی اپنا مزاج تھا
جس نے بھی اس کو آ کے بسایا چلا گیا

جھونکا ہوا کا دل کو مرے چھو گیا بتول
اور اس نے ایک راز چُرایا، چلا گیا

فاخرہ بتول

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم