اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے
جن چراغوں کو ہواؤں کا کوئی خوف نہیں
ان چراغوں کو ہواؤں سے بچایا جائے
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
کسی تتلی کو نہ پھولوں سے اڑایا جائے
خودکشی کرنے کی ہمت نہیں ہوتی سب میں
اور کچھ دن یونہی اوروں کو ستایا جائے
گھر سے مسجد ہے بہت دور، چلو یوں کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جائے
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے، ادھر کے ہم ہیں
ندا فاضلی