اپنی آنکھوں کا آئینہ بھیجا
خواب اس میں سجا ہوا بھیجا
میں نے پوچھا کہ زندگی کیا ہے
اس نے الفت کا واقعہ بھیجا
تیرے غم کو ، ترے تصور کو
آنسوؤں میں دهلا ہوا بھیجا
چوڑیاں ، پھول ، رنگ اور خوشبو
اس نے کیا کیا سجا سجا بهیجا
میں تو آنکھوں میں ڈوب جاؤں گی
اس نے کیوں کر مجهے گھڑا بھیجا
بےوفائ کے اس جہاں میں خدا
تو نے کیوں مجھ کو با وفا بھیجا
درد تنہائ اور غم دنیا
جوبھی بھیجا بے انتہا بھیجا
درد ہے ،ٹیس ہے ،ترنم ہے
خط بھی بھیجا تو اس نے کیا بھیجا
ترنم شبیر