اپنی خلوت میں بلا خوف میں اکثر رویا
میرے رونے پہ مرے ساتھ مقدر رویا
اس کے جاتے ہوئے قدموں میں اک طوفان اٹھا
شدتِ غم سے مرا دل جو بلک کر رویا
اس کی محفل سے نکل جاؤں گا لیکن پھر وہ
اس طرح روئے گا جیسے کوئی پتھر رویا
پھر خزاں نے کیا برباد مرے دل کا چمن
پھر بہاروں کی طلب میں دلِ قیصر رویا
رانا خالد محمود قیصر