24/02/2025 05:52

اپنے الفاظ مُشک بُو کیجے

اپنے الفاظ مُشک بُو کیجے
اور پھر اُن سے گُفتگو کیجے

خواہشوں کو نہ دیجے دل میں جگہ
مت کسی شے کی آرزو کیجے

حیثیت سنگِ میل ہو جن کی
اُن سے ملنے کی جُستجُو کیجے

لوگ پتھر لیے نکل آئیں
یوں بھی رسوا نہ کُو بہ کُو کیجیے

بات ہو جس میں معرفت والی
پیش وہ جام وہ سبو کیجیے

تیر پیوست ہو مرے دل میں
مجھ کو دشمن کے روبرو کیجیے

جو سدا اک پیامِ الفت ہو
ایسے جذبے کی جستجو کیجے

دردِ دل کو نہیں سمجھتے جو
آئینہ ان کے روبرو کیجے

کام سارے ہی کر لئے “شہناز”
دل کے زخموں کو بھی رفو کیجے

شہناز رضوی

مزید شاعری