اپنے تورات دن یہاں ایسے بسر ہوئے
جیسےکسی غریب کے شام و سحر ہوئے
امرت نگر کی خاک کو آنکھوں سے چُوم کر
مُجھ شاعرہ کے حرف بھی کُچھ مُعتبر ہوئے
تُو ساتھ تھا تو آسماں تھے اختیار میں
تُو جا چُکا تو بے صدا بے بال و پر ہوئے
کہنے کو ایک شخص تھا جو اب نہیں رہا
کیسے تُمہارے شہر میں ہم دیدہ ور ہوئے
ویراں گھروں میں دوست کہیں روشنی نہ تھی
خُود کو جلایاتب کہیں روشن یہ گھر ہوئے
اکثر تُمہاری یاد نے کیں محفلیں تباہ
اکثر تمہاری یاد میں ہی دیدہ تر ہوئے
زریں منور