اپنے دل کا حال نہ کہنا کیسا لگتا ہے
تم کو اپنا چپ چپ رہنا کیسا لگتا ہے
۔
دکھ کی بوندیں کیا تم کو بھی کھاتی رہتی ہیں
آہستہ آہستہ ڈھہنا کیسا لگتا ہے
۔
درد بھری راتیں جس دم ہلکورے دیتی ہیں
دریاؤں کے رخ پر بہنا کیسا لگتا ہے
۔
میں تو اپنی دھن میں چکرایا سا پھرتا ہوں
تم کو اپنی موج میں رہنا کیسا لگتا ہے
۔
کیا تم بھی ساحل کی صورت کٹتے رہتے ہو
پل پل غم کی لہریں سہنا کیسا لگتا ہے
۔
کیا شامیں تم کو بھی شب بھر بے کل رکھتی ہیں
تم سورج ہو تم کو لہنا کیسا لگتا ہے
۔
کیا تم بھی گلیوں میں گھر کی وسعت پاتے ہو
تم کو گھر سے باہر رہنا کیسا لگتا ہے
۔
کم آہنگ سروں میں تم کیا گاتے رہتے ہو
کچھ بھی نہ سننا کچھ بھی نہ کہنا کیسا لگتا ہے
۔
درد تو سانسوں میں بستے ہیں کون دکھائے تمہیں
پھولوں پر خوشبو کا گہنہ کیسا لگتا ہے
خالد احمد