اچھا تھا اپنا حال ابھی کل کی بات ہے
ہرشخص تھا مثال ابھی کل کی بات ہے
خودداریوں کی چھاؤں میں ہوتی تھی زندگی
لب پہ نہ تھا سوال ابھی کل کی بات ہے
عیدوں پہ دو دوچاندنکلتےنہ تھے کبھی
بس ایک تھا ہلال ابھی کل کی بات ہے
ڈاکو کرپٹ چورنہ ہوتےتھے اس قدر
ایسے تھے خال خال ابھی کل کی بات ہے
دس بیس قتل روزکامعمول بن گئے
ایسا نہ تھا قتال ابھی کل کی بات ہے
کیا دورتھاکہ ہرکوئی رکھتاتھا رو بہ رو
پیش نظر مآل ابھی کل کی بات ہے
بوڑھے کھڑے ہیں نوجوان بیٹھے ہیں سیٹ پر
ایسا نہیں تھا حال ابھی کل کی بات ہے
بھائی کی کاٹ میں ہےلگابھای ان دنوں
ایسا نہ تھا وبال ابھی کل کی بات ہے
دوہی گلاب شاخ پہ عاصی نہ تھے کبھی
کب تھا گلوں کا کال ابھی کل کی بات ہے
مرزا عاصی اختر