loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:20

اک سمندر میں جا بسا صحرا

اک سمندر میں جا بسا صحرا
اشک سارے ہی پی گیا صحرا

سب تخیل ہے عارضی تو پھر
میری آنکھوں میں لوٹ آ صحرا

پوچھ مجھ سے کوئی سوال نئے
راز اپنے مجھے بتا صحرا

اک سمندر ہے برف کا مجھ میں
ایک جانب ہے آگ کا صحرا

جل رہی ہوں میں اپنی وحشت میں
خاک میری نہ اب اڑا صحرا

اک تصور ہے بے یقیں اپنا
جس میں موجود جا بجا صحرا

کچھ نہیں پاس شب ہے تنہاسی
تو بھی اب مجھ کو چھوڑ جا صحرا

گُلِ صحرائی بھی کھلیں گے پھر
تونئے خواب تو سجا صحرا

راہ میں اک سراب کی مانند
چاروں جانب ہے آس کا صحرا

لوگ ڈرتے ہیں دھوپ چھاؤں سے
دیکھئے مجھ میں آ بسا صحرا

کیوں ردا ساتھ ساتھ جلتے ہیں
شب کی ِ تنہائی اور مرا صحرا

ردا فاطمہ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم