Ik Shahr e butaan waqt ki deewar say gum Hay
غزل
اک شہرِ بتاں وقت کی دیوار میں گم ہے
دیوار کسی ان کہے کردار میں گم ہے
خاموش! جہانوں سے جدا اپنے جھاں میں
اک فرش نشیں عرش کے اسرار میں گم ہے.
معلوم نہیں کون فریفتہ ہے یہاں پر،
لگتا ہے کہ سرکار بھی سرکار میں گم ہے۔
قطرے کو کوا چونچ میں لیکر کہے پھرتا،
دریاؤ سمندر میرے پندار میں گم ہے !!۔
تاحد_ نگھہ میں نے جو دیکھی ہے خدائی،
یہ کائنات پوری مگر پیار میں گم ہے۔
مقصود یا موجود تیرا لا ہے "مجدد”،
دراصل تیری جیت تیری ہار میں گم ہے۔
پیر غلام مجدد سرہندی
Peer Ghulam Mujadid sarhandi