loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 10:27

اک مسافر

اک مسافر
جس کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے
کوششیں رات دن
راہِ حق سے ہٹانے کی ہوتی رہیں
وہ تھا ثابت قدم
صرف چلتا رہا
اس مسافر نے رکھے جہاں بھی قدم
وہ جگہ سجدہ گاہوں سے افضل ہوئی
جس گلی سے بھی گزرا وہ مردِ خدا
اس گلی کی فضائیں معطر ہوئیں
اس کی چاہت ہوئی
اس کو ڈھونڈھا گیا
اس کے قدموں کی آہٹ سنائی نہ دی
اس کے نقشِ قدم کا نشاں نہ ملا
کان اپنے سماعت سے محروم تھے
اپنی آنکھوں میں ذوقِ بصیرت نہ تھا
جب سماعت ملی
تو سنائی دیا
دل کے نزدیک قدموں کی آہٹ لگی
جب نظر کو بصیرت عطا ہو گئی
تو نگاہوں نے حیرت سے دیکھا کیا
اس کے نقشِ قدم
شاہراہوں میں تبدیل ہونے لگے
شاہراہوں کا اک سلسلہ ہو گیا
ساری دنیا میں اک جال سا بچھ گیا

ایس ایم عقیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم