اک پل ترے خیال سے غافل نہیں ہوئے
ہم تیرے بے وفاؤں میں شامل نہیں ہوئے
ہم عمر بھر سمجھتے رہے پارسا جنہیں
وہ لوگ پارساؤں میں شامل نہیں ہوئے
شاید کہ کھل گئی تھی حقیقت نباہ کی
لمحے جدائیوں کے جو مشکل نہیں ہوئے
کچھ بھید تو ضرور ہے اس زیر و بم کے بیچ
گہرے سمندروں سے جو ساحل نہیں ہوئے
امید کچھ ہے راہ پہ آنے کی دوستو
بھٹکے ہوئے ضرور ہیں باطل نہیں ہوئے
تنہا رجب گزار دی فرقت میں زندگی
لمحے ترے وصال کے حاصل نہیں ہوئے
رجب چودھری