loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:13

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا

غزل

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا

بہار گل میں دیوانوں کا صحرا میں پرا ہوتا
جدھر اٹھتی نظر کوسوں تلک جنگل ہرا ہوتا

مئے گل رنگ لٹتی یوں در مے خانہ وا ہوتا
نہ پینے کی کمی ہوتی نہ ساقی سے گلا ہوتا

ہزاروں جان دیتے ہیں بتوں کی بے وفائی پر
اگر ان میں سے کوئی با وفا ہوتا تو کیا ہوتا

رلایا اہل محفل کو نگاہ یاس نے میری
قیامت تھی جو اک قطرہ ان آنکھوں سے جدا ہوتا

خدا کو بھول کر انسان کے دل کا یہ عالم ہے
یہ آئینہ اگر صورت نما ہوتا تو کیا ہوتا

اگر دم بھر بھی مٹ جاتی خلش خار تمنا کی
دل حسرت طلب کو اپنی ہستی سے گلا ہوتا

چکبست برج نرائن

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم