ایسی حالت جو ترے شہر نے کر دی میری
اس سے بہتر تھی کہیں دشت نوردی میری
پھول ہوں برگ خزاں دیدہ کی تمثیل نہیں
آپ سرسوں سے ملا سکتے ہیں زردی میری
کوئی خورشید ہے اس شخص کی پیشانی میں
ایک بوسے سے اتر جاتی ہے سردی میری
تنگ دامن ہوں کہاں عرض_تمنا رکھوں
تو نے جھولی تو شکایات سے بھر دی میری
اس نے آئینہ دکھانے میں بھی ابہام رکھا
ایک تصویر مرے سامنے دھر دی میری
پھوٹ پڑتا ہے کسی کوہ سے جیسے چشمہ
کوئی الجھن بھی نکل آئی ہے دردی میری
کس کو ہے دشت نوردی کا سلیقہ ساجد
کون پہنے گا اتاری ہوئی وردی میری
لطیف ساجد