loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:20

ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی

ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی

اس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی

۔

وہی خانہ بدوش امیدیں

وہی بے صبر دل کی خو ہے ابھی

۔

دل کے گنجان راستوں پہ کہیں

تیری آواز اور تو ہے ابھی

۔

زندگی کی طرح خراج طلب

کوئی درماندہ آرزو ہے ابھی

۔

بولتے ہیں دلوں کے سناٹے

شور سا یہ جو چار سو ہے ابھی

۔

زرد پتوں کو لے گئی ہے ہوا

شاخ میں شدت نمو ہے ابھی

۔

ورنہ انسان مر گیا ہوتا

کوئی بے نام جستجو ہے ابھی

۔

ہم سفر بھی ہیں رہ گزر بھی ہے

یہ مسافر ہی کو بہ کو ہے ابھی

ادا جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم