Aik Darya wajd Main Ayya Howa Hay
غزل
ایک دریا وجد میں آیا ہوا ہے
دل پرندہ وجد میں آیا ہوا ہے
کر لیا کس نے بسیرا اب یہاں پر
آشیانہ وجد میں آیا ہوا ہے
کس جمال حشر ساماں کا ہے جلوہ
ہر نظارہ وجد میں آیا ہوا ہے
کون گزرا ہے یہاں سے پا بجولاں
سارا رستہ وجد میں آیا ہوا ہے
آ پڑا ہے گود میں جو کہکشاں کی
اک ستارا وجد میں آیا ہوا ہے
کھل رہے ہیں خوبصورت پھول ہر سو
اب زمانہ وجد میں آیا ہوا ہے
جب سے پہنی ہاتھ میں اس نے انگوٹھی
اک نگینہ وجد میں آیا ہوا ہے
اس مرض میں بات ایسی کیا ہے ثاقب
کیوں مسیحا وجد میں آیا ہوا ہے
رانا افتخار احمد ثاقب
Rana Iftikhar Ahmed Saqib