غزل
ایک چہرے پہ اڑ گیا ہوں میں
کس مصیبت میں پڑ گیا ہوں میں
تو سمجھ ہجر میری مرضی ہے
تو سمجھ خود بچھڑ گیا ہوں میں
جیسے گل داں خزاں کے موسم میں
دیکھو کتنا اجڑ گیا ہوں میں
تیری اصلاح کا نتیجہ ہے
اس قدر جو بگڑ گیا ہوں میں
نیلگوں جھیل یہ بتاتی ہے
تیری آنکھوں کو لڑ گیا ہوں میں
جی اے نجم