Aye Dil tra yeh shoor Machana Karay ga kia
غزل
اے دل ترا یہ شور مچانا کرے گا کیا
میں جانتا ہوں اب وہ بہانہ کرے گا کیا
دیوار سے لگا دیا آنکھیں بھی نوچ لیں
اب اور اس سے بڑھ کے زمانہ کرے گا کیا
جب اپنے مول لے نہ سکی زندگی تو پھر
بازار گرم دنیا سے جانا کرے گا کیا
مٹنے کے بعد عالمِ نام و نمود سے
تم دیکھنا یہ میرا فسانہ کرے گا کیا
جب زندگی میں قدر نہ کی بام و در نے تو
مرنے کے بعد لوٹ کے آنا کرے گا کیا
اک عمر زد پہ دنیا کی موجود میں رہا
تو جانتا ہے تیرا نشانہ کرے گا کیا
میں اس لیے بھی جیت کے محتاط ہوں بہت
میں جانتا ہوں آخری خانہ کرے گا کیا
بھرنے لگا ہے کان مرے دل کے عشق کیوں
دل کو خلاف کرکے بتانا کرے گا کیا
میں اپنی ہی غزل میں ہوں بھرتی کا شعر اک
تیرا یہ سن کے منہ کو بنانا کرے گا کیا
تو جانتا ہے موجِ نسیمی کا ہے حصار
دنیا کو تیرا پٹی پڑھانا کرے گا کیا
نسیم شیخ
Naseem Shaikh