اے ربِ ذوالجلال سخن کو کمال دے
میری عبادتوں کو تو حسن و جمال دے
مشکل کشا جہاں میں ہمارا ہے صرف تو
جتنی بھی مشکلیں ہیں انہیں جلد ٹال دے
مایوسیوں کا سیلِ رواں ہے عروج پر
ہم کو قناعتوں کے سمندر میں ڈال دے
ہم ہیں گناہگار مگر تو رحیم ہے
ان ذلتوں کے غار سے ہم کو نکال دے
ملت تمام ایک ہو اب کفر کے خلاف
ایمان اور یقین کی تو ایسی ڈھال دے
صدیوں سے تیرے چاہنے والے ہیں در بدر
اب کوئی غم نہیں دے نہ کوئی ملال دے
ہو حشر میں شفاعتِ احمد ہمیں نصیب
سب نفرتیں ہمارے دلوں سے نکال دے
انشا بھی روزِ حشر کرم سے ہو سرخرو
پروردگار اس کی تو قسمت اجال دے
صفدر علی انشا