loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:45

بات جو مختصر نہیں کرتا

Baat jo Mukhtasar Nahi Karta

غزل

بات جو مختصر نہیں کرتا
اس کا لہجہ اثر نہیں کرتا

مجھ کو معلوم ہے خفا ہوگا
بات میں جان کر نہیں کرتا

وہ کبھی عشق کر نہ پائے گا
خود کو جو در بدر نہیں کرتا

جانتی ہے تبھی بلاتی ہے۔
رات کو میں سفر نہیں کرتا

عشق کیسے کھلے گا اس پر جو
اپنے اندر سفر نہیں کرتا

شعر کہتا ہوں اس کا مطلب ہے
مجھ پہ جادو اثر نہیں کرتا

پیر صاحب مجھے محبت ہے
آپ کا دم اثر نہیں کرتا

ہم سفر میرا سایہ ہے آصف
یہ اگر اور مگر نہیں کرتا

سید آصف نقوی

Syed Asif Naqvi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم