بارہ جو لائی
زندگی بہر صورت ہے اک چھایا
گزرا برس کب لوٹ کر ہے آیا
اک تری یاد کی چھایا
آک عمرِ رواں کی چھایا
پا سکا ہے کب ؟ کون؟
اس بحرِ بے کراں کا سایہ
چاہے انشاء جی گۓ الاپتے "
سب مایا ” ” سب مایا”
تم ہو بھلا کون؟ اے نقوی ؔ
اس بے مول دنیا میں
گزرتی بس اک چھایا
بس اک "چھایا ” !
معظمہ نقویؔ