loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:29

بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا

Bajayee Koi Shahnaee Mujhay Acha Nahi lagta

غزل

بجائے کوئی شہنائی مجھے اچھا نہیں لگتا
محبت کا تماشائی مجھے اچھا نہیں لگتا

وہ جب بچھڑے تھے ہم تو یاد ہے گرمی کی چھٹیاں تھیں
تبھی سے ماہ جولائی مجھے اچھا نہیں لگتا

وہ شرماتی ہے اتنا کہ ہمیشہ اس کی باتوں کا
قریباً ایک چوتھائی مجھے اچھا نہیں لگتا

نہ جانے اتنی کڑواہٹ کہاں سے آ گئی مجھ میں
کرے جو میری اچھائی مجھے اچھا نہیں لگتا

مرے دشمن کو اتنی فوقیت تو ہے بہر صورت
کہ تو ہے اس کی ہمسائی مجھے اچھا نہیں لگتا

نہ اتنی داد دو جس میں مری آواز دب جائے
کرے جو یوں پذیرائی مجھے اچھا نہیں لگتا

تری خاطر نظر انداز کرتا ہوں اسے ورنہ
وہ جو ہے نا ترا بھائی مجھے اچھا نہیں لگتا

عامر امیر

Aamir Ameer

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم