loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 10:25

بجھــــانے کس کو چلی ہے یہ تند و تیز ہوا

بجھــــانے کس کو چلی ہے یہ تند و تیز ہوا
کوئی چــراغ نہیں گھر میں آنسوؤں نے کہا

یہ کس کی آنکھ سے بہنے لگا ہمـــــارا لہو
یہ کس کے ہاتھ لگانے لگے ہیں خاکِ شفا

بدلنےلگتے ہو’کیوں دیکھ کر مجھے، سَمتیں
نہ میں ستارہ ہوں کوئی.’ نہ میں ستارہ نما

کسی چٹان سے میں جســـم کو بدل دوں اگر
بدن کی اوٹ سے نکلے گی کوئی جھیل بتا؟

دھڑکنا دل ہی نےچھوڑا’ نہ بہنا آنکھوں نے
نہ جُوے خون ہی ٹھہـــری، نہ سیلِ آب رُکا

یہ میرے قرب کی قیمت چکائی ہے تُو نے
لےمیری ذات کے ملبے سے اپنی راکھ اٹھا

کسی طـــــرح سے تو مٹّی کو نرم کرنا ہے
ترے لئے بھی ضروری ہے،ساتھ اشک بہا

ہر ایک شے کا مقدّر یہـــــاں پہ جـــلنا ہے
کہیں چــــــراغ جـــلا اور کہیں گلاب جـلا

جو ہو گئیں سبھی تعبیــریں الٹی، کیا ہو گا
ہر ایک شخص کوجاکر نہ اپنے خواب سنا

یہ چند لمحے غنیمت ہیں مل کے جی لیں آ
نواحِ درد میں مجھ سا کــــــوئی مِلا نہ مِلا

شـائســتہ سَـحَــر ؔ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم