loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 19:53

بد نصیبی کی سولی پہ نیند آ گئی خواب دیکھا مگر خواب نے کیا دیا

غزل

بد نصیبی کی سولی پہ نیند آ گئی خواب دیکھا مگر خواب نے کیا دیا
خوش گمانی کی خوش رنگ قندیل نے نا مرادوں کو صحرا میں بھٹکا دیا

شامیانے میں دریاں لپیٹی گئیں دوست اٹھنے لگے کچھ نے کندھا دیا
بین کرتے ہوئی عورتیں ہٹ گئیں اور میرے جنازے کو رستہ دیا

دو گھڑی میں مری عصر ڈھلتی ہوئی اٹھ کے مغرب کی دیوار سے جا لگی
اور معدوم ہوتے ہوئے چاند نے آہ بھرتی ہوئی شب کو پرسہ دیا

میں توقف کے کونے میں گوشہ نشیں میرؔ صاحب کی تصویر تکتا رہا
شبد پردے کے پیچھے سے ظاہر ہوئے شعر نے جھک کے ہاتھوں کو بوسہ دیا

آسمانی صحیفوں کی تاریخ ہے نا شناسوں میں ہادی ستائے گئے
پاک بازوں پہ تہمت لگائی گئی پارساؤں کو دنیا نے دھوکہ دیا

جب زمانے کے ہاتھوں ستائے ہوئے چند سادات ملتان میں بس گئے
مائی دھرتی نے ماتھوں کی تعظیم کی شاہ دریا نے تلووں کو بوسہ دیا

یار احمد جہانگیرؔ جیتے رہو شہر میں خیر مقدم کا ہنگام تھا
واہ بربط کو صحرا میں پھینک آئے ہو اور مشعل کو مٹی میں دفنا دیا

احمد جہانگیر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم