loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 10:21

بس اب ہم سے دل شوریدہ سر دیکھا نہیں جاتا

غزل

بس اب ہم سے دل شوریدہ سر دیکھا نہیں جاتا
یہ تڑپانا تڑپنا رات بھر دیکھا نہیں جاتا

ہمیں ترکیب ہی نظارۂ رخ کی نہیں آتی
کہ وہ ہیں دیکھنے کی شے مگر دیکھا نہیں جاتا

خدا جرأت نہ دے مجھ کو کسی دن لب کشائی کی
کہ مجھ سے نالۂ محروم اثر دیکھا نہیں جاتا

خدا نے شرم رکھ لی ذوق نظارہ کی محفل میں
نہ جانے کیا ستم ہوتا اگر دیکھا نہیں جاتا

کسی گوشے میں دل کے ڈھونڈ اس کے حسن یکجا کو
وہ شمع شوق لے کر در بدر دیکھا نہیں جاتا

بڑی مدت سے پیدا کر رہا ہوں شوق نظارہ
باطمینان دل اب بھی ادھر دیکھا نہیں جاتا

نہیں معلوم قیصرؔ عشق ہی اتنا برا کیوں ہے
میری سمت ان سے جب کہ اک نظر دیکھا نہیں جاتا

قیصر حیدری دہلوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم