Bus Dekhty Hain Her Shab jo khowab aashqi kay
غزل
بس دیکھتے ہیں ہر شب جو خواب عاشقی کے
آتے نہیں ہیں ان کو آداب عاشقی کے
زلفوں کے پیچ وخم کو تقدیر جانتے ہیں
ان کی زبان پر ہیں القاب عاشقی کے
جن کے خیال میں ہے صحرا کی بد نصیبی
نہ ان کے پاس دیکھو مہتاب عاشقی کے
دیکھا ہے اس زمیں نےایسا بھی اک زمانہ
کھلتے تھے ہر قدم پر سو باب عاشقی کے
اے شہر نامرداں اب تو بتا کہ تو نے
دیکھے ہیںمیرے جیسے ارباب عاشقی کے
دشمن تو جا بجا ہیں ان کا شمار کیا ہو
اب خاک پر کہاں ہیں احباب عاشقی کے
اک شیشہ گر نے مجھ سے اتنا کہا کہ سارب
آئینے کیوں ملیں گے بے آب عاشقی کے
رشید سارب
Rasheed Sarib