بس وہ مجھ پر ہی مہربان رہا
عمر بھر یہ مجھے گمان رہا
کوئی دیوار درمیاں میں نہ تھی
فاصلہ پھر بھی درمیان رہا
ہم قدم دوست جب ہوئے میرے
ہر قدم ایک امتحان رہا
گرد آلود تھی فضأ دل کی
خاک اڑاتا ہؤا مکان رہا
کچھ ستارے تو آسماں پر تھے
کچھ ستاروں پہ آسمان رہا
مٹ گیا اک ہوا کے جھونکے سے
گویا میں ریت پر نشان رہا
کیا سے کیا ہو گئے ندیم مرے
میں بس احمد سعید خان رہا
احمد سعید خان