loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 18:42

بلندی سے اتارے جا چکے ہیں

غزل

بلندی سے اتارے جا چکے ہیں
زمیں پر لا کے مارے جا چکے ہیں

دکھائے بیچ دریا کون رستہ
فلک خالی ہے تارے جا چکے ہیں

معانی کیا رہے خودداریوں کے
کہ دامن تو پسارے جا چکے ہیں

یہ پورا سچ ہے تم مانو نہ مانو
کہ اچھے دن تمہارے جا چکے ہیں

بھنک تک بھی نہ پہنچی اس کی ہم تک
ہمارے دن گزارے جا چکے ہیں

اب اس اندھے کنوئیں کو بند کر دو
کئی بچے ہمارے جا چکے ہیں

ظفر گورکھ پوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم