Banaam e sooz e Nihaan La ilah Ilal laah
غزل
بنامِ سوزِ نہاں، لا الہ الا اللہ
کچھ اشک اور دھواں لا الہ الا اللہ
وہی ہے پیاس مرے ساحلوں سے لپٹی ہوئی
وہی ہے آ بِ رواں لا الہ الا اللہ
نشانیوں سے بھرے آسماں کی وسعت میں
کہاں ہے میرا نشاں لا الہ الا اللہ
وہ آنکھ جس میں ہے نیندوں کو ہارنے کا ملال
اُسی میں خوابِ گراں لا الہ الا اللہ
ہر ایک شاخ پہ شعلہ، ہر ایک پھول میں آگ
مگر نہیں ہے دھواں لا الہ الا اللہ
یہ وقت، تیغ و سناں کو سنبھالنے کا ہے وقت
نہیں یہ وقتِ فغاں لا الہ الا اللہ
کھلا ہوا ہے صلیبوں پہ پھول بن کے لہو
یہ استفادہُ جاں، لا الہ الا اللہ
مری زمیں پہ مرے سامنے بکھرتا ہے
غبارِ کاہکشاں، لا الہ الا اللہ
صنم کدہُ یقیں میں دراڑ پڑتی ہے
یہ میرے وہم و گماں، لا الہ الا اللہ
مجھے قبول ہے تیرا جہانِ خستہ بھی
مگر، یہ تیرا جہاں، لا الہ الا اللہ
یہ ورد جاری و ساری ہے دھڑکنوں میں وفا
کٹی ہوئی ہے زباں، لا الہ الا اللہ
مقصود وفا
Maqsood wafa