Banda Chahy to kia Nahi hota
غزل
بندہ چاہے تو کیا نہیں ہوتا
ہاں مگر حوصلہ نہیں ہوتا
اک نیا راستہ نکلتا ہے
کوئی جب راستہ نہیں ہوتا
دُوریاں دل سے دل کی ہوتی ہیں
درمیاں فاصلہ نہیں ہوتا
دوستی بے وجہ نہیں ہوتی
پیار بھی خوامخواہ نہیں ہوتا
اس کا جادو سبھی پہ چلتا ہے
میں مگر مبتلا نہیں ہوتا
ہارنے کا سبب یہ ہوتا ہے
جیت کا ولولہ نہیں ہوتا
(شاہ فہد)
Shah fahad