غزل
بوئے خوں خنجر میں رہنے دیجئے
بات گھر کی گھر میں رہنے دیجئے
ظلمت شب کو نہ کہئے روشنی
فرق خیر و شر میں رہنے دیجئے
اپنی یادیں ساتھ لے جائیں نہ آپ
روشنی کچھ گھر میں رہنے دیجئے
ورنہ تنہائی مجھے کھا جائے گی
کوئی سودا سر میں رہنے دیجئے
آپ میری بات کا دیجے جواب
خامشی پتھر میں رہنے دیجئے
فاش ہو جائے نہ شاداںؔ راز عشق
شور گریہ گھر میں رہنے دیجئے
شاداں بدایونی